Tuesday, February 23, 2010

عبدالمالک ریگی کون ہے؟

کالعدم شدت پسند تنظیم جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک طرف تو ایران میں سنی مسلمانوں کے حقوق کے لیے لڑتے رہے اور دوسری جانب وہ بلوچوں کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتے رہے۔

عبدالمالک ریگی انیس سو تراسی میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچوں کے ریگی قبیلے سے ہے۔ انھوں نے کسی سکول میں باقاعدہ طور پر تعلیم حاصل نہیں کی لیکن سنی مسلک سے تعلق رکھنے والےدینی مدرسے میں کچھ عرصے تک پڑھتے رہے ہیں۔

عبدالمالک ریگی کے بارے میں ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کو متعدد مقدمات میں مطلوب تھے۔ ایران کے سرحدی علاقوں میں تشدد کے بیشتر واقعات کے بارے میں ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں عبدالمالک ریگی ملوث تھے۔ ایرانی حکومت کے مطابق عبدالمالک ایران اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں روپوش رہے ہیں۔ ریگی اپنے آپ کو ایرانی کہلواتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ایران میں علیحدہ بلوچستان کے قیام نہیں بلکہ وہ بلوچوں کے حالات بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

کالعدم تنظیم جنداللہ کے قیام سے پہلے عبدالمالک ریگی کو ایک قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ سزا بھگتنے کے بعد رہا ہوئے تھے۔

جنداللہ کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تنظیم ایران میں سنی مسلمانوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اس تنظیم نے کچھ عرصہ سے بلوچ قوم پرستی کے حوالے سے آواز اٹھائی اور بلوچوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے اس نئی تنظیم کا نام پیپلز ریزسٹینٹ موومنٹ آف ایران رکھا تھا۔

عبدالمالک ریگی کے بارے میں اس کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ دو رات سے زیادہ کہیں قیام نہیں کرتے اور دستانے پہنے بغیر کسی سے ہاتھ نہیں ملاتے۔

ایرانی اخبار میں اپریل دو ہزار پانچ میں عبدالمالک ریگی کی ہلاکت کی خبر شائع کی تھی لیکن کچھ روز بعد اس تنظیم کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں ریگی کو زندہ دکھایا گیاتھا۔

عبدلمالک ریگی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون، امریکی صدر براک اوباما اور ترک حکومت کو خطوط لکھے ہیں جس میں انھوں ایران اور بلوچستان میں آباد بلوچوں کی حالت کے بارے میں لکھا ہے۔

پاکستان میں دو سال پہلے گرفتار ہونے والے ایک شخص کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ عبدالمالک ریگی کا بھائی عبدالحمید ریگی ہے لیکن کوئٹہ میں بلوچ قوم پرست تنظیمیں یہ احتجاج کرتی رہیں کہ گرفتار شخص کا نام حیدر رئیسانی ہے اور اسے ایران کے حوالے نہ کیا جائے۔ کچھ عرصہ پہلے عبدالحمید ریگی کو ایران کے حوالےکر دیا گیا تھا۔

No comments:

Post a Comment

Followers

Blog Archive