Thursday, October 21, 2010

بوسنیا: انجلینا کو فلمبندی کی اجازت


انجلینا جولی کو بطور ہدایت کارہ بوسنیا میں فلمبندی کی اجازت پھر سے مل گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے حکومت کے اس بیان کے بعد کہ انہیں درخواست کے ساتھ سکرین پلے نہیں ملا ہے فلم کی شوٹنگ کی اجازت منسوخ کر دی گئی تھی۔

پروڈیوسر ایڈن سارکک نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ بوسنیا کے ثقافتی وزیر کو سکرپٹ دیا گیا تھا تاکہ وہ فلم کے مواد کے متنازعہ ہونے کے متعلق افواہوں کا ازالہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ انجلینا اور ان کے عملے کے لوگ آئندہ ماہ سرائیوو میں اپنی فلم کی شوٹنگ شروع کر دیں گے۔ ’میں اب شوٹنگ کے لیے تیاری شروع کر سکتا ہوں جو مجھے گزشتہ ہفتے روکنی پڑی تھی‘۔

میں اب شوٹنگ کے لیے تیاری شروع کر سکتا ہوں جو مجھے گزشتہ ہفتے روکنی پڑی تھی۔ یہ بوسنیا کے لیے ایک بڑی چیز ہے کہ اتنی عظیم فنکار سرائیو آرہی ہیں۔

پروڈیوسر ایڈن سارکک
سارکک نے کہا ’یہ بوسنیا کے لیے ایک بڑی چیز ہے کہ اتنی عظیم فنکارہ سرائیوو آ رہی ہیں‘۔

جنگ سے متاثرہ خواتین کی تنظیم ’دی ایسوسی ایشن آف وومن‘ نے ان افواہوں کے بعد فلم پر اعتراض کیا تھا کہ فلم میں ایک جنسی زیادتی کی شکار مسلم خاتون کو اپنے سرب معاون کی محبت میں گرفتار ہوتے دکھایا جائیگا۔

اس تنظیم کی سربراہ باکرہ ہیسسک نے بتایا کہ اگست میں جب انہوں نے اس فلم کے متعلق سنا تھا تبھی سے وہ انجلینا جولی سے ملنے کے لیے کوشش کرتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ’بالآخر اب ہمیں ان سے ملنے کی امید ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ ہمیں اس بات پر قائل کریں گی کہ جس بات پر ہمیں شکوک تھے اور جو ہم سنتے آئے ہیں وہ درست نہیں ہیں‘۔

گزشتہ ہفتے محترمہ جولی نے ایک تحریری بیان کہا تھا کہ یہ بڑی شرم کی بات ہوگی کہ غلط اطلاع کی بنیاد پر انہیں اور ان کے عملے پر فلم کی شوٹنگ نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔ ان کا کہنا تھا ’میری امید یہ ہے جب تک لوگ فلم دیکھ نہیں لیں گے تب تک اس پر اپنی رائے زنی سے باز رہیں گے‘

No comments:

Post a Comment

Followers

Blog Archive